
الف: الف سے انسانیت جس کا اس دنیا سے جنازہ نکل چکا ہے۔
ب: ب سے بیوٹی پارلر جس کی زیارت کے بغیر ہر فنکشن بے رنگ سا لگتا ہے۔
پ: پ سے پاپ میوزک جسے آج کل کے شیر خوار بچے بھی شوق سے سنتے ہیں۔
ت: ت سے ترقی جو پاکستان کا مقدر ہے اور دشمن کی پریشانی۔
ٹ: ٹ سے ٹیلی فون جو رحمت سے زیادہ زحمت بن چکا ہے
ث: ث سے ثمر جو آج کل سفارشیوں اور چوروں کو ملتا ہے۔
ج: ج سے جرأت جو سچ بولنے کی تو کیا سچ سننے کی بھی نہیں رہی۔
چ: چ سے چکر جو ہر کوئی ہر کسی کو دینے کے لئے تیار ہے۔
ح: ح سے حسن جس کے لئے لوگ اپنے سر منڈوانے میں بھی فخر محسوس کرتے ہیں۔
خ: خ سے خواہش جو ہزاروں ایسی ہیں جو کہ دوسروں کے دم نکال دیں۔
د: دسے دل جو روزانہ بیک وقت ڈش انٹینا کے سارے چینلز دیکھنے کے لئے مچلتا ہے۔
ڈ: ڈ سے ڈینگیں مارنا جو سیاستدانوں کا محبوب مشغلہ ہوتا ہے۔
ذ: ذ سے ذہانت جسے زنگ لگ چکا ہے۔
ر: ر سے رونق جو ہر وقت کالجوں کے سامنے لگی رہتی ہے۔
ز: ز سے زہر جو پاکستانیوں کو اپنے ملک کی ثقافت لگتی ہے۔
ژ: ژ سے ژالہ جو میاں بیوی کی لڑائی کے دوران برتنوں کی صورت میں شروع ہوتا ہے۔
س: س سے سخاوت جسے لوگ اب مشہوری اور نمودونمائش کے لئے اپناتے ہیں۔
ش: ش سے شرم وحیا جس کا اب کوئی بھی حال نہیں رہا۔
ص: ص سے صحت وصفائی جسے فیشن کے لئے پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔
ض: ض سے ضرورت جو طالبعلموں کو کتابوں کی بجائے کلاشنکوف اورلڑکیوں کو کاسمیٹکس کی رہتی ہے۔
ط: ط سے طالب علم جو پڑھتے کم اور فلموں، ڈراموں اور اداکاروں کی باتیں زیادہ کرتے ہیں۔
ظ: ظ سے ظلم جو کالج کے طالب علموں پر فیس جمع کرانے کے دوران کلرکوں کا عملہ کرتا ہے۔
ع: ع سے عادت جو طالب علموں کو دوران لیکچر جمائیاں لینے کی پڑچکی ہے۔
غ: غ سے غرور جسے لوگ بطور فیشن اپنائے ہوئے ہیں۔
ف: ف سے فیل جس کی شرح میں روزبروز اضافہ ہورہاہے۔
ق: ق سے قہقہے جو ہر سیدھے انسان کو دیکھ کر لگائے جاتے ہیں۔
ک: ک سے کالج جہاں طالب علم تعلیم حاصل کرنے کے سوا ہر کام کرتے ہیں۔
گ: گ سے گلوب جو اپنی مادی چمک کے باعث قابل قدر ہے۔
ل: ل سے لائبریری جو اونگھنے کے لئے بہترین اور آرام دہ جگہ ہے۔
م: م سے ماڈل گرل جو ہرلڑکی خواہ وہ پچاس سال کی ہو، اپنے آپ کو تصور کرتی ہے۔
ن: ن سے نیند جو ویڈیو اور وی سی آر کے سامنے آنکھوں سے کوسوں دور رہتی ہے۔
و: و سے وہم جو آج کل کے نوجوانوں کو ہے کہ ان کے والدین ان کو ہر بات سے ٹوکتے ہیں۔
ہ: ہ سے ہنسی جو مہنگائی کی وجہ سے اب کسی پر نہیں آتی
ی: ی سے یادداشت جس پر بھارتی فلموں نے اب کافی اثر کیا ہے۔
Notice: Undefined variable: aria_req in /backup/wwwsirfu/public_html/wp-content/themes/upress/comments.php on line 83
Notice: Undefined variable: aria_req in /backup/wwwsirfu/public_html/wp-content/themes/upress/comments.php on line 89